مہر خبررساں ایجنسی نے آئی 24 کے حوالے سے کہا ہے کہ صہیونی حکومت اندرونی اختلافات سے دوچار ہے۔ وزیراعظم نتن یاہو اور شدت پسند وزیرداخلہ بن گویر کی باہمی مخاصمت کی خبریں حکومتی ایوانوں سے نکل کر ذرائع ابلاغ تک پہنچ رہی ہیں۔ وزیر اعظم نتن یاہو ان اختلافات کو چھپاکر حکومت کو رسوائی سے بچانے کی ناکام کوششیں کرنے میں مصروف ہیں۔
اتوار کے روز ایک انٹرویو کے دوران ان سے کابینہ کے اراکین کے درمیان موجود اختلافات کے بارے میں سوال کرنے پر انہوں نے اپوزیشن پر الزام لگاتے ہوئے جان چھڑائی کہ وہ حکومتی اراکین کے درمیان اختلافات کو بڑھا چڑھا کر پیش کررہی ہے۔
دوسری جانب حکومتی اراکین کے اجلاسوں میں بن گویر کو بلانا سے گریز کیا جارہا ہے۔ گذشتہ روز وزیرجنگ اور دیگر اعلی حکومتی اراکین کے درمیان ہونے والے اجلاس میں بھی بن گویر غیر حاضر رہے۔ اس حوالے سے سوال کرنے پر وزیراعظم نتن یاہو نے توجیہ کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ اجلاس ایران کے بارے میں بلایا گیا تھا اس لئے بن گویر کو نہیں بلایا گیا تھا۔
بن گویر کے نزدیکی ذرائع نے دونوں اعلی رہنماوں کے درمیان تعلقات میں موجود کشیدگی کی تائید کی ہے۔ صہیونی ذرائع ابلاغ میں کہا گیا ہے کہ بن گویر اپنے موقف پر قائم ہیں اور کابینہ کے اجلاسوں میں دعوت نہ دینے سے اس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
یاد رہے کہ بن گویر ایک شدت پسند صہیونی رہنما ہیں۔ وزیرداخلہ کا عہدہ ملنے کے بعد متعدد مواقع پر نتن یاہو سمیت کئی رہنماوں سے ان کے اختلافات سامنے آچکے ہیں۔
گذشتہ ہفتے بن گویر کی جانب سے تل ابیب کے دیزنکوف اسکوائر پر احتجاجی نماز کے اعلان کے بعد نتن یاہو کے حامیوں نے ان کے اقدام پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ عبرانی اخبار یدیعوت احارونوت نے لیکوڈ پارٹی اور نتن یاہو کے حامیوں کے حوالے سے لکھا تھا کہ ان کا یہ اقدام بچگانہ ہے۔ انہوں نے بن گویر کو کابینہ کے لئے درد سر قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ بن گویر جیسا کشیدگی پھیلانے والے شخص کی موجودگی میں کابینہ زیادہ دیر تک نہیں چل سکے گی۔
آپ کا تبصرہ